مختصر تاریخ

 شاھین وئلفیئر فاونڈیشن ایک غیر منافع بخش،غیر سیاسی اور غیر مذہبی تنظیم ہے جو معاشرے کی فلاح وبہود کے لیے دیر پا ترقی پر یقین رکھتی ہے۔یہ نوجوانوں کے جوان جذبوں اور اجتماعی مفاد کی ایک زندہ مثال ہے۔طلباء کو کسی بھی معاشرے کا معاشی طور پر مفلوک الحال طبقہ خیال کیا جاتا ہے۔لیکن انہوں نے یہ ثابت کیا کہ اگر جذبہ سچا اورلگن مضبوط ہو تو معاشرتی سدھار ممکن ہے۔لوگ کسی مسیحا کےمنتظر ہیں جو انہیں پسماندگی سے نکالنے کا گرُبتلائے اور انہیں تکنیکی مشورے دے تاکہ اس ظلمت سے نکلا جا سکےاور روشنیوں کی طرف جایا جا سکے۔اسی ضمن میں طلباء نےایک ایسے پلیٹ فارم کی ضرورت محسوس کی جو دیر پاء ترقی کے عمل کا حصہ بن کر فلاح وبہبود میں کردار ادا کرسکے۔چنانچہ مورخہ 19فروری 2011 کو مالی وسائل نہ ہونے کے باوجودایک پلیٹ فارم بنایا گیا جسمیں تعلیم ،صحت،انسانی حقوق،ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ،ثقافتی ورثہ کا تحفظ اور ناگہانی آفات میں کردار ادا کرنے جیسے معاشرتی زندگی میں پیش آنے والے مسائل کا سد باب کیا جا سکے۔ان معاشرتی ناہموایوں کو ہر قیمت پر معاشرے کے عام فرد تک پہنچایا جائے اور سوشل موبیلائزیشن (سماجی تحریک) کے ذریعے لوگوں کو اس پر آمادہ کیا جائے کہ ان مسائل کے حل کے لیے جدید سانٹیفک بنیادوں پر کام کی ضرورت ہے۔جیساکہ دنیا کے مختلف ممالک میں غیر منافع بخش تنظیمیں بر سرپیکار ھیں۔یا د رہے کہ اس پلیٹ فارم کا انتخاب بڑی منصوبہ بندی اور باہمی ملاقاتوں کے بعد کیا گیا۔اسے  "شاھین ویلفیئر فاونڈیشن" ایس۔ڈبلیو۔ایف کے نام سے موسوم کیا گیا ۔شاھینوں کا یہ کاررواں اقبال کے فلسفہ خودی اور خداری کو عام کرتے ہوئے لو گوں میں ایک تحریک برپا کرے گا اور انہیں بھکاری بنانے کی بجائے انہیں ان کے حقوق سے آگاہی فراہم کرے گا۔یہ طے کر لیا گیا کہ تمام کارکنان ہر ماہ بحق تنظیم مبلغ صد (100)روپے جمع کروائیں گے۔اس مہنگائی کے دور میں 100روپے نہ ہونے کے برابرہیں لیکن  " چھوٹے قطرے سمندر کا موجب ہوتے ہیں"کے مصداق تھوڑا مگر مسلسل ہوتا رہا اور جاری و ساری ہے۔ان شااللہ عزوجل جاری و ساری رہے گا۔ فروری 2011کو کھلے آسمان تلے شروع ہونے والے یہ قافلہ جو کہ ابتداءمیں ضلع باغ کے ایک گاوں (سارمنڈل) تک محدود تھا اب تین اضلاع باغ،مظفر آباد اور کوٹلی تک پہنچ چکا ہے اور کارکنان مزید لوگوں میں سماجی تحریک جاری و ساری رکھے ہوئےہیں۔جسکے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔اور کمیونٹی کی طرف سے بھی ان مساعی جمیلہ کو سراہا جارہا ہے۔





1 comment :